سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے
حکومت کے ساتھ کوئی نیا نہیں آیا ،صرف گئے ہیں ،اب آخری رسومات جاری ہیں ۔35 لوگوں کے ساتھ قوت کا مظاہرہ کرنا ہے تو نہ ہی کیا جائے اس طرح پی ٹی آئی حکومت مزید بے نقاب ہوگی ۔حکومت تھوڑ ی سی گریس دکھائے اور ہار کے فیصلے کو قبول کرے۔منحرف ارکان تو وہ ہیں جو ایک عرصے سے نالاں تھے،معاملہ ان سے ہینڈل نہیں ہورہا ۔بدمزگی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔جلسوں کے حوالے دعوے کیے جارہے ہیں ،یہ چاہیں گے کوئی گڑ بڑ ہو،پی ٹی آئی کی خواہش پر افسوس ہے کہ اب بیچ بچائو کیلئے شاہسوار نہیں آئیں گے۔
جو وزیر اعظم کے اتحادی بنے وہ کیسے بنے ؟ اصل وجہ یہ کہ اب صفحہ پھٹ چکا ہے،اب حکومت سپریم کورٹ جارہی ہے،مجھے نہیں لگتا کوئی ریلیف نہیں ملا ۔جب تک سیاسی جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی اس وقت تک لوگ چھوڑتے رہیں گے۔تحریک عدم اعتماد پارلیمانی ،قانونی اور آئینی عمل ہے،اسلام آباد میں پیدا ہونیوالی صورتحال کے وہ ذمہ دار ہیں جنہوں نے اس کو روکنا تھا ۔تین بندے جو گورنر راج کی بات کررہے ہیں یہ ہمیشہ پارٹیاں تبدیل کرتے ہیں ۔یہ لوگ پتا نہیں کس ایجنڈے پر پارٹیاں تباہ کرتے ہیں ۔مائنس ون کوئی نہیں ہوگا ۔اگر پارلیمنٹ سے تبدیلی نہ آئی تو پھر باہر سے آئے گی ۔
غیر یقینی کی صورتحال ہے،حکومت کے بندے خود چھوڑ رہے ہیں،اتحادی ڈوبتی ہوئی کشتی میں سوار نہیں ہوں گے،دیکھنا یہ ہے کہ وزیر اعظم نے ساڑھے تین سال میں اتحادیوں کو کوئی لفٹ نہیں کرائی ۔اتحادی آخری وقت تک ایک طرف کھڑے رہیں گے۔سندھ ہائوس میں پیدا ہونے والی صورتحال سے معاملات حکومت کے خلاف جاتے دیکھ رہا ہوں ۔جھکائو اپوزیشن کی طرف ہے۔اتحادی اپنے فائدے کی سوچ رہے ہیں ۔
ابھی بڑا وقت ہے،اب معاملہ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے،آرٹیکل 63 لگانے کا فیصلہ اب وہیں ہونا ہے۔جن لوگوں کی سندھ ہائوس میں پریڈ کرائی گئی ،یہ کوئی نارمل صورتحال نہیں ہے۔
Comments
Post a Comment