نئی حکومت کو کیا چیلنجز درپیش ہوں گے؟ تحریک انصاف کیا کرسکتی ہے؟

 بہت کچھ بدل گیا ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی اور اسے جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا ہے،تاریخ سبق سیکھنے کیلئے ہوتی ہے،اب آگے بڑھنا ہے،یہ معاملات آگے کس طرح سے بڑھتے ہیں ؟ نئی حکومت کو کیا چیلنجز درپیش ہوں گے؟ تحریک انصاف کیا کرسکتی ہے؟



حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں،برطانیہ میں حال ہی میں تین وزیر اعظم تبدیل ہوئے ہیں ۔وہاں تو نارمل چیز ہوتی ہے،مستحکم نظام اسے کہتے ہیں ۔ہمارے ہاں چھوٹا سا طوفان تھمنے کا نام نہیں لیتا ہے،تبدیلی سے قوم نے سکھ کا سانس لیا ،تبدیلی بھی اس وقت ہوئی ہے جب سپریم کورٹ کے دروازے کھلے،ٹرک  شاہراہ دستور پر آگئے،جب تک یہ تماشہ نہ ہوتا انہوں نے یہ نہیں ہونے دینا تھا ۔تحریک پاس کا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے پاس سیاسی سمجھ رکھنے والے لوگ نہیں ۔ان کے اکثر لوگوں کے پاس عقل کی بات کرنے والے نہیں ۔استعفوں کی یہ بات کیوں کررہے ہیں؟ چوں چوں کے مربے کو بیٹھ کر انجوائے کریں ۔مزے لیں ۔پارٹی کی تنظیم سازی کریں ۔حکومت کیلئے تو کابینہ بنانا مشکل ہوجائے گا ۔نئی حکومت پر تنقید کریں ۔ان کو خراب کریں ۔ان کے کیسوں کی تفصیلات بتاتے رہیں ۔عمران خان کو غصہ کسی اور پر ہے نکال کسی اور پر رہے ہیں ۔


 پی ٹی آئی کے استعفوں کی بات شیخ رشید کررہے ہیں ۔بڑی پارٹیاں دبائو میں نہیں آتیں ۔کچھ لوگوں نے عمران خان کے ساتھ ہوئے خوب ڈیوٹی نبھائی ،ان کو سنبھلنے ہی نہیں دیا ۔استعفوں کے مشورے بھی ایسے لوگ ہی دے رہے ہیں ۔خط کا مسالہ زیادہ دیر نہیں بکے گا ۔عمران خان کو اپنے وعدوں کا جواب دینا پڑے گا ۔تکبر ،غرور اور غصہ عقل پر حاوی ہوجاتا ہے۔ان کو اس پر قابو پانا چاہئے۔عمران خان کا بیڑہ غرق کرنے والے امریکا سے آئے ہوئے مشیروں نے کیا ہے۔تاریخ کا  ذکر کریں لیکن تاریخ سے سبق بھی سیکھیں ۔

عوام کا سمندر سڑکوں پر نکل آیا

 استعفوں کو پہلے آپشن کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے،یہ ایک ایسی چیز ہے جسے کسی بھی وقت استعمال کیا جاسکتا ۔اس سٹیج پر سمجھنے کی ضرورت ہے کہ سیاست ایک تسلسل کا نام ہے،اس سٹیج پر  ٹھنڈے دماغ سے  پی ٹی آئی سوچے کہ ان پر جو تنقید ہوتی تھی ،نئی حکومت کے مسائل ہوں گے،اس کو ایک سمت میں لے جانا مشکل ہوگا ۔سب کو اکٹھا کرنے  کا کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے،ان میں نظریاتی اختلافات ہیں۔پی ٹی آئی اپنی حکومت پر ہونے والی اعتراضات کو نئی حکومت کے سامنے رکھے،ان پر دبائو ڈالے ۔فیصلہ الیکشن پر ہوگا ۔


 پی ٹی آئی کی اکثریت چاہتی ہے کہ استعفے دے کر الیکشن کی طرف جایا جائے،اگر تحریک انصاف کے 100 ارکان استعفے دیتے ہیں ،پنجاب میں 120 ایم پی  ایز استعفے دیتے ہیں ،پوری کے پی اسمبلی استعفے دیتی ہے تو  پھر کوئی الیکشن کروانے کی پوزیشن میں ہوں گے،اس کے علاوہ الیکشن ہونا مشکل ہے،پارٹی میں اس حوالے سے اختلافات ہیں ۔اسمبلیوں کی عمر ایک سال 4 مہینے ہیں ۔مدت پوری ہونے پر تو الیکشن کروانے پڑیں گے۔عمران خان نے بہت کچھ سبق سیکھ لیا ہے،انہوں نے اب مومینٹم کو جاری رکھنا ہے۔ان کو بھرپور الیکشن لڑنا ہے۔وزیر اعظم سے آخری ملاقات میں میں موجود تھا ۔عمران خان نے کہا کہ میں لوگوں کی مدد سے واپس آئوں گا ۔ان کے پاس ٹائم ہے وہ واپس آسکتے ہیں۔




Comments

Popular posts from this blog

تحریک عدم اعتماد: میچ آخری اوورز میں داخل

سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے

میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں