میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
ماں بھی کیا ہستی ہے کہ اولاد آنکھوں سے دور ہو تو راتوں کو اٹھ اٹھ کر دعائیں کرتی ہے،سامنے ہوتو اسے دیکھتے نہیں تھکتی،اسے چومتی،اس کو پیار کرتی صبع شام ایک کردیتی ہے،یہ کیفیت باپ کی بھی ہوتی ہے،باپ شاید ماں سے بھی زیادہ محبت کرتا ہولیکن وہ اپنی محبت کو چھپائے رکھتا ہے،والدین کے ہاں اولاد سے محبت کی کوئی تفریق نہیں لیکن کہا جاتا ہے کہ والدین بیٹے سے زیادہ محبت کرتے ہیں،اگر یہی قیمتی متاع بوڑھے ماں باپ سے جوانی میں چھن جائے تو ان کے غم کاتصور کرنا بھی ناممکن لگتا ہے،ایک باپ کیلئے جوان بیٹے کی میت اٹھانا دنیا کا سب بڑا بوجھ ہے،دنیا کا سب سے بڑا غم ہے،یہی بیٹا اگر اپنے وطن کی مٹی کیلئے لڑتے لڑتے جان اپنے رب کے حوالے کردیتا ہے تو وہ ماں باپ کیلئے بوجھ کے بجائے فخر بن جاتا ہے،ایسا فخر جس پر فرشتے بھی رشک کرتے ہیں۔
ہر لمحہ تجھے چاہوں
زندگی ہو تم میری
تم کو کیسے سمجھاؤں
منزل ہے میری وطن،میں ہوں نگہبان
مشکل جو آئے تو حاضر کروں اپنی جان۔۔۔
میرے ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
تینوں رب دیاں رکھاں
میرے ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
تینوں رب دیاں رکھاں۔۔۔!!
گونج لوٹی ہے ٹھکانے
گونج ان کی ترانے۔۔۔
کب آئے گا تو میرے
سونے سپنے سجانے۔۔۔!!
میرے خون سے سجادوں
ساری دھرتی کا آنگن
یہ ہے میرے نذرانے
تیرے دل وچ ماہیا
ساہاں بن کے وساں
تینوں رب دیاں رکھاں
میرے ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
تینوں رب دیاں رکھاں
کوئی مشکل ہو چاہے
سر یہ جھک نہ پائے
میری جیت پہ ہمیشہ
سوہنے رب کے ہوں یہ سائے
چاہے دور ہو کنارے
تیری دعا کے سہارے
مولا پار لگائے۔۔۔
تیری وردی پہ واروں
میں ساریاں محبتاں
تینوں رب دیاں رکھاں
میرے ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
تینوں رب دیاں رکھاں
کب لوٹ کے آؤں
تیرا پیار میں پاؤں
راہواں تکدیاں اکھاں۔۔
رب دیاں رکھاں۔۔۔!!
میرے ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں
تینوں رب دیاں رکھاں
(بشکریہ شاعر)
Comments
Post a Comment