وقت بدل جاتا ہے



 شمالی کوریا کے وزیر دفاع ہیون یانگ چول جو سرکاری تقریبات میں سو جاتے تھے ان کو وہاں کے سپریم لیڈر کم جونگ ان نے غداری کے مترادف قرار دیتے ہوئے سزائے موت دی،موت بھی ایسی کہ جو دوسروں کیلئے نشان عبرت بن گئی۔ ہیون یانگ کو توپ کے سامنے کھڑا کرکے گولے سے اڑا دیا گیا ۔ اِس ظالمانہ سزا کو دیکھنے کے بعد اب شاید شمالی کوریا میں لوگ راتوں کو بھی نہیں سو پاتے۔ یہاں یہ خبر سنانے کا مقصد کیا تھا شاید آپ کو آگے چل کر سمجھ آجائے
 


ملک  میں اکثریت رکھنے والی جماعت مشکل میں ہے،سیاسی مخالفین   پوری طاقت سے میدان میں آگئے ہیں ،اتحادیوں نے وقت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آنکھیں دکھانا شروع کر دی ہیں ،سودے بازی کی بات کررہے ہیں ۔حکومتی پارٹی کے اندر ٹوٹ پھوٹ اس قدر ہے کہ اب جوڑنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔حزب اختلاف نے اس ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دانا ڈالنا شروع کردیا ہے،اپوزیشن کا دانا ابھی نگلا تو نہیں گیا لیکن لگتا ایسے ہے کہ وہ نگل لیں گے۔اگر وہ نگل گئے تو پھر قائد ایوان کیلئے اچھا نہیں ہوگا



دل کے پھپھولے جل اٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے


لوگ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف   کو  اس کے گناہوں کی سزا ملنے والی ہے، کچھ تو اسے مکافات عمل کا نام بھی دے رہے ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ اس میں کتنی سچائی ہے، ہم ذرا ماضی میں جائیں تو بہت کچھ ڈھونڈنے سے مل جائے گا۔


 
ہر وقت ہاتھ میں تسبیح رکھنے والے حکمران کو اللہ نے بار بار سنبھلنے کا موقع دیا ،نیند سے  جاگنے کیلئے ہچکولے دیے ۔آزمائشوں سے  گزارا ۔اُن کی رسی دراز کی کہ شاید سنبھل جائیں۔ کاش کہ اس ظالمانہ سیاست کو سمجھ سکتے کہ جو اپنے ہی بچے کھا جاتی ہے۔ میرے ملک کے چیف ایگزیکٹو صاحب کی سمجھ میں مسئلے کا حل نہیں آرہا تو کسی کسان ہی سے پوچھ لیں۔ کیوں؟جب کسی کسان کا بیل بوڑھا ہوجاتا ہے یا کوئی جوان بیل کھیت میں ہل چلانے کے دوران بیٹھ جاتا ہے تو وہ اسے گھر میں نہیں رکھتا قصائی کے حوالے کردیتا ہے، شاید ملک کا نظام چلانے کیلئے قیادت بدلنے   کا وقت آن چکا ۔بیل بدلنے کا وقت ہے بدل لیجئے نہیں تو وقت بدل جائے گا۔غفلت کی نیند سے جاگنے کیلئے کسی ایک کو بلی دینی پڑے گی


وقت کا کیا ہے مرے یار بدل جاتا ہے
آگ لگتی ہے تو بازار بدل جاتا ہے

نئی شادی کی تیاریاں 



Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

تحریک عدم اعتماد: میچ آخری اوورز میں داخل

سہارا دے کے چھوڑا ہے کسی نے

میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں