تحریک عدم اعتماد: افواہیں،خدشات
چند گھنٹوں کی بے ہوشی کے بعد اپوزیشن ہوش میں آگئی ،کہتی ہے سیاسی کشمکش کو او آئی سی اجلاس پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا جو ایک اچھی پیش رفت ہے،شیخ رشید نے اس پر طنز کیا ہے۔وزیر اعظم نے ضمیر فروشوں کو واپس آنے کی درخواست کردی ۔اپوزیشن کا ایک قدم پیچھے ہٹنا ،وزیر اعظم کا سودے باز ی کی حکومت پر لعنت بھیجنا ،شیخ رشید کا طنز کیا تاثر دے رہا ؟
افواہیں تو بہت ہیں ،یہ ہورہا ہے،وہ ہورہا ہے؟ یہ سب پھلجھڑیاں ہیں ۔اپوزیشن کو کسی نے کہا ہوگا تو وہ پیچھے ہٹے ہیں،لیکن سیاسی صورتحال وہیں کی وہیں کھڑی ہے،تحریک عدم اعتماد واپس نہیں لی گئی ۔نہ ہی کوئی واپسی کا عندیہ دیا گیا ۔اسلام آباد میں افواہوں کی فیکٹریاں ہیں ،یہ سب ہوا کی باتیں ہیں ۔وزیر اعظم کے بولنے کا انداز ایسے ہے جیسے کوئی عالمی جنگ شروع ہورہی ہے،سیاسی بیان بازی اپنی جگہ لیکن ملک میں نارمل زندگی چل رہی ہے۔یہ سب سیاسی سٹیج پر باتیں ہورہی ہیں ۔اپوزیشن نے کوئی بغاوت نہیں کی صرف حکومتی ارکان ،وزرا کو بخار چڑا ہوا ہے۔ملک میں کوئی جنگی کیفیت نہیں ،چھوٹے موٹے دھماکے تو ہوتے رہتے ہیں ۔چاہئے تو تھا کہ عمران خان کی تقریروں پر منحرف ارکان واپس آجاتے،جلسوں نے ووٹ نہیں دینا ۔
تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ تو پارلیمنٹ میں ہونا ہے،لیکن اسے حوا بنا دیا گیا ہے،وزیر اعظم کے پاس ایک آپشن موجود ہے،استعفیٰ دے جائے تو وہ اس سے بچ جائیں گے۔تحریک انصاف کے منحرفین 25 مارچ کو اعلان کریں گے،جب لوگ منحرف ہوجاتے ہیں ان سے خیر کی توقع نہیں رکھی جاسکتی ۔وزیر اعظم نے جن کو چور ،ڈاکو کہا وہ سب کو ساتھ ملا لیا ۔آئین پر روایت کو بالادست نہیں کیا جاسکتا ،سپیکر اور اپوزیشن میں کبھی ڈیڈلاک نہیں ہوتا ۔حکومت اور اپوزیشن میں تو ڈیڈ لاک ہوتا رہتا ہے۔وزیر اعظم چاہیں تو خود استعفیٰ دے کر کسی اپنے بندے کو آگے لے آئیں تو پورا سیٹ اپ بدل سکتا ہے۔
اصل ایشوز کوحکومت نہیں دیکھ رہی ۔تحریک عدم اعتماد جلسوں سے نہیں بچ سکتی ،صورتحال وہیں کی وہیں ہے،اتحادی اور منحرف گروپس ایک انچ آگے یا پیچھے نہیں ہوئے،سیاست میں سودے باز ی ہوتی ہے،وزیر اعظم اس معاملے میں کچھ کرنے کو تیار نہیں ۔2 یا تین دن ہیں اس میں حکومت کچھ کر لے گی تو بچ سکتی ہے،حکومت جن افراد کو مذاکرات کیلئے بھیج رہی ہے ان کا سیاسی وزن نہیں ۔یہ صورتحال حکومت کے خلاف جائے گی ۔سپیکر کا غیرجانبداری کا معاملہ تو کب کا ختم ہوگیا ہے،غیر جانب دار سپیکر وہ ہوتا ہے جس کی عزت حکومت اور اپوزیشن دونوں کریں ۔اندر کی بغاوت کو ختم کرنے کیلئے حکومت کو اندر کے معاملات حل کرنے کی ضرورت ہے۔
پی ٹی آئی نے جن کو شو کاز نوٹسز جاری کیے ان میں سے سات کی طرف سے مثبت جواب آیا ۔حکومت کو امید ہے کہ لوگ واپس آجائیں گے۔ایک طرف کہا جارہا ہے کہ یہ حکومت دھاندلی کے ذریعے وجود میں آئی ،دوسری طرف یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر عمران خان استعفیٰ دے دیں اور کوئی وزیر اعظم نامزد کردیں ،جب پی ٹی آئی حکومت نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے تو پھر مائنس عمران خان کا کیا جواز ہے؟ اپوزیشن چاہتی ہے عمرا ن خان دبائو میں آکر کچھ ایسے فیصلے کردیں ۔جو ہورہا یہ اقتدار کی جنگ ہے،اسی لئے اپوزیشن ہر حربہ استعمال کررہی ہے،عصر کے وقت روزہ مت توڑیں ۔

Comments
Post a Comment