پی ٹی آئی منحرفین کا انجام کیا ہوگا؟؟

   حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تحریک عدم اعتماد  ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے،یہ اب فیصلہ سپریم کورٹ میں ہوگا ۔پی ٹی آئی منحرفین انجام  سپریم کورٹ طے کرے گی ۔صدارتی ریفرنس نے کلیدی سوالات اٹھائے ہیں ،منحرفین اعلانیہ عمران خان کے خلاف بغاوت کا اعلان کرچکے ۔حکومت سندھ کے سندھ ہائوس سے منحرفین نے غیر مبہم اعلانات کیے۔تاحیات نااہلی کی تلوار سر پر لٹک رہی ہے۔کیا ممکن ہے؟


 

یہ بھی پڑھیں

سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان نے کہا ہے کہ بہت اہم اور ایک ٹرننگ پوائنٹ ملک کے اندر آرہا ہے،پہلے یہ ایشو کبھی نہیں لیا گیا ۔خریدو فروخت بہت ہوتی ہے،اس کی وجہ آرٹیکل 63 کو متعارف کروایا گیا ۔اس کے باوجود ہارس ٹریڈنگ جاری ہے،سوال یہ ہے کہ  منحرف رکن کے ووٹ دینے  کے بعد نااہلی ہوتی ہے یا پہلے ؟  میرے خیال میں منحرف رکن کو کسی بھی صورت ووٹ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔ڈیفیکش ایک قرص ہے ۔قرص جھوٹ کے طور پر اطلاق ہوتا ہے،اس صورتحال کورکنا چاہئے۔آرٹیکل 63 اے میں مختلف صورتیں ہیں ،یہ پارٹی ووٹ ہے اسے مخالف کو ووٹ دینے  کا اختیار نہیں ہونا چاہئے۔سپیکر کے پاس بھی ان  کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا اختیار ہے۔


ماہر قانون عابد زبیری نے کہا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 95 اور 66 ایک ممبر کے ووٹ کو حق دیتا ہے،اور اسے کوئی چیلنج نہیں کرسکتا ،یہاں جو ووٹ ہوتا ہے یہ کسی شخص کو نہیں  جماعت کو ووٹ پڑتا ہے،اسے کولیکٹو ووٹ کے طور پر لیا جاتا ہے،اگر ایسا ہوگا تو یہ آئین سے انحراف ہوگا ۔آئین کا  آرٹیکل 95 تو کہتا ہے کہ رکن کے ووٹ دینے کے بعد کارروائی ہوسکے گی ۔اگر لوگ منحرف ہوگئے تو میرے خیال میں ڈی فیکشن ہوگئی ہے۔ارکان کو ووٹ کرنے سے روک دینا چاہئے۔برائی ہے تو اسے ہی رکے گی ۔اگر اس رکن نے پارٹی چھوڑنی ہے تو استعفیٰ دے  دے۔میرے خیال میں یہ بڑا گناہ ہے۔

۔۔۔

Comments

Popular posts from this blog

تحریک عدم اعتماد: میچ آخری اوورز میں داخل

میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں

پاکستان میں’’لوٹا ‘‘کلچر کیسے عام ہوا ؟