وزیر اعظم کا ٹرمپ کارڈ
تین سالوں میں پاکستان کی اندرونی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی ، چھوٹا طبقہ غریب سے غریب تر ہوتا گیا اور امیر امیر تر ہوتا گیا ۔۔ اشرافیہ نے اپنے مفادات کے لیے ہیلی کاپٹر استعمال کیے، شوگر سکینڈل میں ایک ہی جھٹکے میں پانچ سالوں کی کیمپئین کا پیسہ وصول کیا اور چلتے بنے۔۔۔ نہ ایک کروڑ نوکریاں ملیں اور نہ ہی پچاس لاکھ گھر ملے ، اور سب سے بڑھ کر کسی عام نوجوان کو الیکشن کے لیے ٹکٹ نہیں دیا گیا
بجلی ، آٹا ، پٹرول اور گھی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔۔۔ غریب انسان جو اپنے بچوں کا پیٹ بھی نہیں بھر سکتا اسے اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ اسکا حکمران عالمی طاقتوں کی نظروں میں اچھا ہے یا بُرا ہے ۔۔ پیٹ کی آگ بجھی ہو تو دعا نکلتی ہے ۔۔۔ بدقسمتی سے تین سالوں میں عمران خان نے دعا کی بجائے بددعائیں زیادہ لی ہیں ۔۔۔۔ اور اسکا ذمہ دار بھی عمران خان خود ہے ۔۔۔۔۔ جو بھی کروا رہا ہے امریکہ کروا رہا ہے
عمران خان نے ٹرمپ کا پتہ سنبھال لیا،انتقال اقتدار حلوہ نہیں ،لوہے کے چنے ثابت ہوگا ۔فیصلے کی گھڑی اب صرف 36 گھنٹے دور ۔ اپوزیشن کو اب بھی 36 رکاوٹیں عبور کرنی ہوں گی ۔
ہماری روایت کے مطابق تو نوشتہ دیوار ہے کہ اپوزیشن کے پاس 172 ارکان موجود ہیں ،ان کو عددی برتری حاصل ہوگئی ہے،اس دن صرف ووٹ گنوانے ہیں، لیکن خدشات ابھی بھی ہیں ۔وزیر اعظم پراعتماد ہیں ،کچھ چیزیں انہوں نے واضح نہیں کیں ۔کہتے ہیں لوگوں کو مزہ آئے گا ۔وزیر اعظم کو عوام پر اعتماد ہے،وہ عوام کے پاس جائیں گے۔ان کا خیال ہے کہ ان کی جماعت اب بہت مقبول ہوچکی ہے۔ان کو سسٹم پر بھی غصہ ہے،ان کا خیال ہے کہ وہ نتائج حاصل نہیں کیے جاسکے جو ہونے چاہئیں ۔ادارے اس طرح نہیں سوچ رہے جس طرح وہ سوچتے ہیں ۔وزیر اعظم اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کے نزدیک اقتدار ضروری نہیں ۔وہ ملک کو کرپشن سے پاک کرنا چاہتے ہیں،میرے خیال میں وزیر اعظم کی غلطی تھی کہ وہ سسٹم میں رہ کرہی تبدیلی کے خواب دیکھتے رہے
اگر وزیر اعظم کے پاس کوئی ترپ کا پتہ ہے تو ان کے وزرا اور معاونین کی بدن بولی میں نظر آنی چاہئے تھی ،ماسوائے وزیر اعظم کے حالت متاثر کن نہیں تھی ،وہ شکست خوردہ نظر آئے،اس کے علاو ہ وہ کوئی قانونی آپشن استعمال کرسکتے ہیں ۔غدار ی کے معاملے کو لے کر چل سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ کوئی ٹھوس چیز نظر نہیں آئی ،ان کو ایک ہجوم جمع کرنے کا مشورہ دیا جارہا تھا جس کا کوئی تاثر نظر نہیں آیا ۔وزیر اعظم نے اپنا بیانیہ بنالیا ہے۔عثمان بزدار کی تبدیلی کے معاملے پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ایک سمجھوتہ تھا ۔

Comments
Post a Comment