مقررہ وقت میں الیکشن ممکن ہے؟
کرلو جو کرنا ہے الیکشن کمیشن نے ہاتھ کھڑے کردیے،چھ ماہ سے پہلے الیکشن ممکن ہی نہیں، ووٹر لسٹوں کی اپ ڈیٹ ،کے پی میں حلقہ بندیاں مانع ہے،سندھ میں تازہ مردم شماری لازم ہے۔الیکشن کمیشن کے اراکین بھی مکمل نہیں ۔
فافن کے سربراہ مدثر رضوی نے کہا ہے کہ جہاں تک الیکشن کمیشن کی صلاحیت اور ذمہ داری کی بات ہے تو وہ نوے دن میں الیکشن کروا لے گا ،اس کا ہمیں یقین ہے،کے پی کے بلدیاتی انتخابات ہمارے سامنے ہیں ۔الیکشن کمیشن میں اس وپت پورا کمیشن موجود نہیں اس وجہ سے مشکل در پیش ہے،سینیٹ کی کمیٹی اب الیکشن کمیشن کے ممبران کو منتخب کرے گی ،یہ فیصلہ جلدی ہوتا نظر نہیں آرہا ۔دوسرا مسئلہ حلقہ بندیوں کا ہے،صرف کے پی کے ضم شدہ اضلاع ہی نہیں دیگر جگہوں پر مسائل درپیش ہیں ۔پہلے جو حلقہ بندیاں ہوئی تھیں وہ صرف 2018 کے عام انتخابات کیلئے تھیں ۔
اگر نئی حد بندیاں ہوتی ہیں تو اپیل کرنے والوں کے حقوق سلب ہوسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس وقت نہیں ہوگا ۔کچھ چیزوں پر سمجھوتہ ہوگا،اس پر الیکشن کی شفافیت پر بھی سمجھوتہ کرنا پڑے گا ۔ضمنی انتخابات میں جماعتوں نے نتائج کو قبول کیا ہے،اس کے مطلب ہے کہ الیکشن کمیشن کی کوالٹی میں بہتری آئی ہے،دنیا کی جمہوریتوں میں عبوری حکومتوں کا نظریہ موجود نہیں ہے،یہ پاکستان اور بنگلہ دیش میں ہوتا ہے،آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ تمام اسمبلیوں کا اکٹھا الیکشن ہو،الیکشن کمیشن کے پاس بھی بہت سارے اختیارات موجود ہیں ۔پاکستان کو یہ تجربہ کرکے دیکھ لینا چاہئے۔

Comments
Post a Comment