تحریک عدم اعتماد:حالات کس طرف جاسکتے ہیں؟
آج وزیر اعظم کیخلاف قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے جارہی ہے،وزیر اعظم پر اعتماد ہیں اور سرپرائز دینے کی بات کررہے ہیں۔وہ کیا کرسکتے ہیں ؟ حالات کس طرف جاسکتے ہیں ؟
وزیر اعظم کی طرف سے عوامی طاقت کو بلانا پہلی مرتبہ ہورہا ہے،سب چیزیں آئین کے مطابق ہورہی ہیں لیکن وہ سازش کا ذکر ایک سیاق و سباق میں کررہے ہیں ۔پی ٹی آئی کے الیکٹیبلز نے مان لیا ہے کہ وہ جارہے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے سربراہ ڈٹ کر کھڑے ہیں ۔وہ عوام کے ساتھ بات کررہے ہیں ،اس وقت جو صورتحال بن چکی ہے یہ پاکستان کیلئے انوکھی ہے،ہوسکتا ہے آج پارلیمنٹ عوام سے بھر جائے،اگر ایسا ہوتا ہے تو ووٹنگ نہیں ہوسکے گی ،بلاول اور حمزہ شہباز کو انہونی کا ڈر لگا ہوا ہے،غداری کے مقدمات کا بھی کہہ رہے ہیں ۔پی ٹی آئی کے ورکرز تو فعال ہیں،مظاہرے کررہے ہیں ۔اب یہ تحریک عدم اعتماد کا ردعمل ہے۔اسی بنیاد پر عمران خان ہشاش بشاش ہیں ۔
میرے ایک دوست کہہ رہے تھے مجھے دور سے کپتان بہت اچھے لگتے ہیں ،پتا نہیں اس کا کیا مطلب ہے،یہ بات درست ہے کہ جو کیفیت اس وقت ہے وہ نئی ہے،جو کام حکومت کررہی ہے ماضی میں اپوزیشن کرتی رہی ہے،وزیر اعظم اپنے کارکنوں کو احتجاج کا کہہ رہے ہیں ،وزرا بھی ان کا خون گرما رہے ہیں ،وہی حکومت دفعہ 144 بھی نافذ کررہی ہے،وہی سکیورٹی کو بھی بلا رہی ہیں ۔ملک میں پارلیمانی نظام ہے،وزیر اعظم نے اکثریت حاصل کی اب اکثریت کھو بیٹھے ہیں ۔اکثر وزرا الوداعی ملاقاتیں کرچکے ہیں ۔صرف کپتان ڈٹ کر کھڑا ہے۔وزیر اعظم امریکا کے خلاف کھڑے ہیں تو ہم بھی ساتھ کھڑے ہیں ۔لیکن یہی حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی حالانکہ وزیر اعظم نے خودکشی کا اعلان کیا تھا ۔سی پیک کو رول بیک کیا ،خط لہرا کر زیادہ دیر سیاست نہیں کی جاسکتی ۔
اگر تحریک انصاف متحد رہی تھی تو پھر پرویز الٰہی جیت سکتے ہیں ،اگر ایسا نہ ہوا تو صورتحال مشکل ہوگئی ،یہاں ذاتی فیکٹر کو دیکھا جاتا ہے،اصولوں کی سیاست تو ہوتی نہیں ہے،ترین گروپ اورعلیم خان گروپ نے انا کا مسئلہ بنایا تو پھر سیاست بہتر نہیں ہوسکتی ،یہ بدلے کی سیاست ہوگی ۔ن لیگ ایک فیملی کی پارٹی ہے،اسی طرح پیپلز پارٹی بھی فیملی کی پارٹی ہے،یہ دونوں پارٹیاں قیادت کواپنی جماعت میں رکھیں گی ۔ وفاق میں شہباز شریف آگئے تو پنجاب میں حمزہ شہباز ہوں گے،ایسا ہوتا ہے تو سیاسی وارث کا مسئلہ شروع ہوجائے گا،میرا نہیں خیال کہ ایسا نہیں ہوگا ،ہوسکتا ہے وزیر اعظم کا امید وار تبدیل ہوجائے۔مریم نواز کا بیانیہ اچھا تھا وہ کہتی تھیں کہ عمران خان پانچ سال پورے کریں ،وہ ان کو سیاسی شہید نہیں بننے دینا چاہتی تھیں ،مریم نواز کو اس کا اچھا رسپانس بھی ملا ،پھر کہیں اور فیصلے ہوئے ،بڑے لیڈرز اشاروں کو پیچھے لگ گئے اور مریم نواز کے بیانیہ کو نقصان پہنچا ۔

Comments
Post a Comment