وزیر اعظم کو زبردستی نکالنا پڑے گا

 وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر آج ووٹنگ ہوگی ،اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو وزیر اعظم نے نتائج قبول نہ کرنے کا اعلان کیا ہے،اگر ایسا ہوتا ہے تو ریاست پاکستان کیا راستہ اختیار کرے گی؟

ماہر قانون سعد  رسول نے کہا ہے کہ وزیر اعظم تحریک اعتماد کامیاب  ہونے کے بعد قبول نہیں کرتے تو یہ اس  سے ایک سیاسی بحران  پیدا ہوگا ۔اس طرح کا عمل  تاریخ میں نہیں ہے،وزیر اعظم کے پاس آئین اورقانون کے مطابق کوئی آپشن نہیں ہے،آئین میں اس کی کوئی گنجائش نہیں کہ وہ نتائج قبول نہ کریں ۔اس کے بعد ریاستی اداروں پر لازم ہوجائے گا کہ وہ  عمران خان کو بطور وزیر اعظم کام جاری رکھنے سے روکیں ۔نہ ان کو وزیر اعظم کے دفتر میں رہنے دیا جائے گا ،نہ ہی ان کو وزیر اعظم کی سہولیات میسر ہوں گی ۔ریاست کے ادارے ان سے  یہ اختیارات لے لیں گے،دوسری صورت عوامی دبائو پر پورا عمل روکنے کی کوشش کی جاتی ہے تو یہ غیر آئینی عمل ہوگا ،اگر زبردستی کی کوشش کی گئی  تو ریاستی ادارے مداخلت کریں گے،جو بھی پارلیمنٹ کی اکثریت کو لیڈ کررہا ہوگا  اس کو تمام اختیارات دے دیے جائیں گے۔

نواز شریف پھر آئے گا

پلڈاٹ کے سی ای او احمد بلال محبوب نے کہا ہے کہ ووٹنگ کے نتائج قبول نہ کرنے کا  ان کے پاس آپشن نہیں ہے،تحریک عدم اعتماد پر ووٹ پورے ہوتے ہیں تو وزیر اعظم عہدے پر نہیں رہ سکیں گے،ان کے قبول  کرنے یا نہ کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔یہ  ان  کے قبول کرنے سے مشروط نہیں ،صدر کے ان کو عبوری اختیار دینے پر بھی قانونی ماہرین کا اختلاف ہے ،یہ اسی صورت قابل عمل ہے جب وزیر اعظم استعفیٰ دے دیں ،اگر آئین میں لکھا ہے کہ وہ عہدے پر نہیں رہ سکتے تو پھر صدر بھی ان کو وزیر اعظم نہیں رکھ سکتے ۔

Comments

Popular posts from this blog

تحریک عدم اعتماد: میچ آخری اوورز میں داخل

میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں

پاکستان میں’’لوٹا ‘‘کلچر کیسے عام ہوا ؟