عمران خان کا خطاب کیسا تھا؟ ان کا مستقبل کیسا ہوگا؟
عمران خان نے آنے والی حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ۔امپورٹڈ حکومت کو سڑکوں پر چیلنج کرنے کا اعلان پر کردیا ،وزیر اعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول تو کیا ہے لیکن اس پر مایوسی کا اظہار بھی کیا ہے،عمران خان کا خطاب کیسا تھا؟ ان کا مستقبل کیسا ہوگا؟
عمران خان کے خطاب سے وسوسے اور خدشات دم توڑ گئے ہیں ،انہوں نے اپنے بیانیے کو کھول کر رکھ دیا ہے،خوش کن بات یہ ہے کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو دل سے قبول کیا ہے،اختلاف بھی کیا ہے،گویا وہ بھرپور اپوزیشن کیلئے تیار ہوگئے ہیں ۔ایک بڑے لیڈر کے طور پر بات کی ہے،ان کے لہجے میں ایک اعتماد تھا ،اس میں کوئی شک نہیں عمران خان نے اپوزیشن میں لمبی جدوجہد کی ہے،انہوں نے کرکٹ میں نام پیدا کیا،خدمت کیلئے نکلے تو ملک قوم کی خدمت کرکے دکھائی ۔ان کی حکومت پرسوال تو اٹھتے رہیں گے لیکن حقیقت ہے کہ قوم کو بھکاری بنادیا گیا ہے،ان کی کوشش ہوگی کہ جلد انتخابات ہوں ،اپوزیشن کیلئے مشکل صورتحال ہوگی ۔عمران خان اپنے بیانیے کو اچھے انداز میں پیش کرگئے تو ان کو پھر حکومت مل سکتی ہے۔ان کے بیان سے مسرت محسوس ہوئی ہے،وہ اپنی سیاست سے اوپر اٹھے ہیں،اپنے اقتدار کو وقار کے ساتھ ختم کیا ہے۔
کئی ہفتوں بعد مارکیٹس میں قدرے سکون ۔آج روپے کی قدر سٹاک ایکسچینج میں نمایاں بہتری ۔سیاسی بحران روپے کی قدر پی ایس ایکس ،انڈیکس کا کباڑا کرچکا ہے،نقصان پورا ہونے میں نہ جانے کتنا عرصہ لگے ؟
گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر کہتے ہیں کہ فارن ایکسچینج مارکیٹ میں کافی پریشر تھا،ہم اس دبائو سے نکلنے کیلئے تیار تھے،اس کی وجود اندرونی غیر یقینی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہے،اس کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی نہ ہونا ،دوسری چیز مہنگائی میں اضافہ ہے۔ہم نے ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلہ کیا ۔اگر ہم بروقت فیصلہ نہ لیتے تو ملک کے معاشی حالات خراب ہوجاتے ،ہمارے فیصلے سے ڈالر نیچے آیا ،سٹاک مارکیٹ میں بہتر ی آئی ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اہم چیز ہے کہ ایکشن لینے سے مارکیٹ پر اچھا اثر پڑا ہے۔ٹرثری آپشن میں ایسے فیصلے کیے جاتے ہیں ۔غیر یقینی کا پرمیئم کم ہوا ہے۔ان اقدامات سے چیزوں کو بگڑنے نہیں دیا
ہمیں امید ہے مارکیٹ میں اعتماد آئے گا ۔امید ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر اوپر آئیں گے۔آئی ایم ایف سے ہمارے تعلقات اچھے ہیں ،ہمارے ہاں صورتحال معمول پر آجائے گی تو دوبارہ مذاکرات ہوں گے،امید ہے آئی ایم ایف ہم سے تعاون کرے گا ،امید ہے ہم آگے بڑھیں گے،آئی ایم ایف مہنگائی پر بھی ریلیف دے گا ۔آئی ایم ایف حکام سے ہمارا رابطہ رہتا ہے۔مذاکرات رکے نہیں ۔ایک وقت آئے گا جب آئی ایم ایف کی ضرورت بھی نہیں رہے گی ۔اس وقت عالمی مہنگائی چیلنج ہے،یہ ہر ایمرجنگ معاشی ممالک کیلئے ہے۔موجودہ چیلنج کورونا سے زیادہ نہیں ۔ ہم اس چیلنج سے نمٹ لیں گے۔
متوقع وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ پوری اپوزیشن کوغدارکہنا قابل قبول نہیں،شہبازشریف پوری طرح تیاراگردوماہ میں بھی الیکشن کرانا ہے توتیارہے،ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے ملک غلط نہج کی طرف جائے،غریب عوام کوکچھ نہ کچھ ریلیف دینا شہبازشریف کی ترجیح ہوگی۔ہم نے کافی حدتک تیاری شروع کردی ہے،حکومتی حکام سے بھی ہمارا رابطہ ہے۔ہم نے ڈالرز کا انتظام کرنا ہے،اس کے علاوہ زرمبادلہ کے ذخائر کو بھی بڑھاناہے۔ہم سبسڈی کو بھی دیکھیں گے کہ کس تک افورڈ کرسکتے ہیں ۔
جانے والی حکومت نے صرف ہمیں برا بھلا کہا ۔ہمارے لیے سب سے بڑا چیلنج بجٹ خسارے کو کم کرنا ہے،مجھے کہا گیا تھا ایک ڈیڑھ ماہ حکومت میں رہنا ہے پھر الیکشن میں جائیں گے،اب لگتا ہے کچھ زیادہ عرصے کیلئے حکومت ہوگی ،ہماری ذمہ دار ٹیم بجٹ تیار کررہی ہے۔دیکھنا ہوگا کہ آئی ایم ایف سے کیا وعدے وعید کیے گئے تھے۔حکومت بنتے ہی نئے وزیر اعظم قوم سے خطاب میں عوام کو ریلیف دیں گے ۔اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں بہتری آئے گی ۔

Comments
Post a Comment