تحریک عدم اعتماد: ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
اوآئی سی کانفرنس ہوجانے دیں پھر دو بدو جنگ ہوگی ۔ملک میں خدانخواستہ کئی ماہ قرار نہیں آئے گا۔سیاسی جنگ میں فیصلہ ابھی بہت دور ہے،اتحادیوں ،ترین گروپ کا ابھی جواب نہیں آیا ۔لگتا ایسے ہے کہ ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
ہمارے سامنے جو بحران کھڑا ہوگیا ہے اس کی ضرورت نہیں تھی ،اعتماد کا ووٹ ایک آئینی طریقہ کار ہے،اس کا طریقہ کار آئین میں واضح طور پر لکھا ہے،اگر فالو کیا جاتا تو اس میں کوئی اتنی پیچدگی تو ہے نہیں ۔اس میں سیاست جڑی ہے،لوگوں کے مفادات جڑے ہیں تو یہ معاملہ پیچیدہ ہوگیا ہے،اب یہ معاملہ عدالتوں میں چلا گیا ہے تو عدالتیں آئین کے مطابق فیصلہ کریں گی ۔اگر فیصلہ جلدی ہوجاتا ہے تو یہ معاملہ اتنا طول نہیں پکڑے گا ۔عدالت کو بھی پتا ہے ایک پروسیجرل معاملہ شروع ہوچکا ہے ۔اپوزیشن نے پہلا قدم اٹھا لیا ہے،عدالت کو بھی پتا ہے کہ جتنا دیر ہوگی وہ آئین کی خلاف ورزی ہوگی ،مجھے نہیں لگتا عدالتیں زیادہ وقت نہیں لیں گی ۔اگر فیصلہ آتا ہے تو پی ٹی آئی کے منحرفین یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ انہیں یہ قدم اٹھانا چاہئے یا نہیں ۔
اس سے زیادہ اہم یہ ہے کہ حکومتی اتحادی کیا فیصلہ کریں گے،اگر اتحادی اپوزیشن کی جانب چلے جاتے ہیں تو پھر معاملہ تو سیٹل ہوجائے گا،پھر ناراض اراکین ووٹ دیں نہ دیں نمبرز گیم میں اپوزیشن حاوی ہوجائے گی ،اگر اتحادی کو ئی فیصلہ نہیں کرتے تو معاملہ طول پکڑ جائے گا ۔ابھی تک کی خبریں جو آرہی ہیں ،بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپوزیشن کی طرف جاسکتے ہیں ،ہو سکتا ہے ان کو کسی اشارے یا فون کال کا انتظار ہو۔فون کال یا کوئی اشارہ نہیں آئے گا تو یہ ابہام بھی رہے گا،معاملہ طول بھی پکڑ سکتا ہے،ہوسکتا ہے کہ اتحادی فیصلہ کرچکے ہیں ۔آئین کے مطابق دی گئی ٹائم لائن تو اپوزیشن کے حق میں جارہی تھی ،اگر معاملہ طول پکڑتا ہے تو پھر اپوزیشن کے ہاتھ سے گیم نکل بھی سکتا ہے۔موجودہ معاملہ غیر جانبدار ہونے پر ہے۔غیر جانبدار ہونا بھی ایک سگنل ہوسکتا ہے۔

Comments
Post a Comment