پرویز الٰہی بمقابلہ حمزہ شہباز: پنجاب کے محاذ پر بڑی جنگ

 عمران خان نے اچانک پنجاب کے محاذ پر جنگ چھیڑ دی ۔مشن چودھری پرویز الٰہی  48 گھنٹوں میں وزیر اعلیٰ منتخب ۔پرویز الٰہی کی کامیابی اپوزیشن سہہ نہیں پائے گی ۔اسلام آباد میں مجتمع اپوزیشن قوت بکھیر دی ۔


 پنجاب میں چودھری پرویز الٰہی اور حمزہ شہباز کا مقابلہ ہوگا ،دونوں کی  جیت کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ۔پرویز الٰہی کو ن لیگ کے لوگ بھی پسند کرتے ہیں  جس کا  فائدہ ان کو حاصل ہے،پرویز الٰہی کو زیادہ انحصار پی ٹی آئی کے  ارکان پر ہے،اس میں بہت سارے گروپ بن چکے ہیں ،دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان کس حد تک کردار ادا کرسکتے ہیں ۔تین درجن  ارکان عمران خان سے ناراض ہیں ۔اگر کوئی رکن وزیر اعظم کی ڈائریکشن کے خلاف جاتا ہے تو اس کے خلاف پارٹی چیئرمین کارروائی کا حکم بھی دے سکتے ہیں،ان کو پارٹی نشست سے استعفے کا بھی کہہ سکتے ہیں ۔چودھری پرویز الٰہی تنہا پی ٹی آئی ارکان کی سپورٹ حاصل کرنا چاہیں گے تو مشکل ہوگا ۔ترین گروپ کا مطالبہ مائنس بزدار تھا ،وزیر اعظم نے ان کے مطالبہ پر عمل کیا ،وزیر اعظم کی ایک کال پر تمام معاملات حل ہوسکتے ہیں ۔

وزیراعظم کیخلاف کس نے سازش کی؟

پیپلز پارٹی کے بارے میں بھی یہ بات یقین سے نہیں کہی جاسکتی کہ  وہ وزارت اعلیٰ کے معاملے میں ن لیگ کے ساتھ جائے گی یا چودھری پرویز الٰہی کو سپورٹ کرے گی ۔وزیر اعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر جو معاہدہ ہو  ا اس کے مطابق  ق لیگ  کیلئے  قربانی دینے کیلئے پیپلز پارٹی ضامن ہے،اسی طرح کراچی میں ایم کیو ایم کیلئے قربانی دینے کیلئے ن لیگ ضامن ہے،پیپلز پارٹی نے قربانی دے  دی ہے لیکن ن لیگ نے ابھی تک قربانی نہیں دی ۔وزیر اعظم نے چودھری پرویز الٰہی کیلئے اپنا وزیراعلیٰ  قربان کرکے راستہ دے دیا ،اب معاہدے کے تحت اتوار کو چودھری پرویز الٰہی نے وزیر اعظم کیلئے  اپنی پرفارمنس دینی ہے،دیکھنا یہ ہے کہ ان کے کہنے  پر کتنے ارکان اپوزیشن کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں ۔صورتحال گنجلک ہے،اگر چودھری پرویز الٰہی کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے تو ان کی وزارت ا علیٰ پر بھی سوالیہ نشان لگ جائے گا ۔

وزیر اعظم کیا سرپرائز دیں گے؟ 

Comments

Popular posts from this blog

تحریک عدم اعتماد: میچ آخری اوورز میں داخل

میریا ڈھول سپاہیا تینوں رب دیاں رکھاں

پاکستان میں’’لوٹا ‘‘کلچر کیسے عام ہوا ؟